کس قدر ہمت ہے مجھ میں ہے تجھے بھی کچھ خبر
پھیلتا جاتا ہے رستہ دیکھ کر میرا سفر
اس قدر مایوس کیوں ہے دل بھی بچہ ہے ترا
لگ ہی جاۓ گا بھلاوے سے نکال کر راہ پر
اس جہان رنگ و بو میں کتنے ہیں وہم و گماں
سارے خدشے چھوڑ دے تو اور اپنا کام کر
ہے سمندر سامنے اور ساحلوں پر ہے سراب
دشت امکاں ڈھونڈھ کوئی، ہے کہاں دیوار و در
ہر قدم پر منزلوں کو چھوڑنا ہے زندگی
جادۂ امکاں پھ کیا اب راستے پھ رکھ نظر
پھیلتا جاتا ہے رستہ دیکھ کر میرا سفر
اس قدر مایوس کیوں ہے دل بھی بچہ ہے ترا
لگ ہی جاۓ گا بھلاوے سے نکال کر راہ پر
اس جہان رنگ و بو میں کتنے ہیں وہم و گماں
سارے خدشے چھوڑ دے تو اور اپنا کام کر
ہے سمندر سامنے اور ساحلوں پر ہے سراب
دشت امکاں ڈھونڈھ کوئی، ہے کہاں دیوار و در
ہر قدم پر منزلوں کو چھوڑنا ہے زندگی
جادۂ امکاں پھ کیا اب راستے پھ رکھ نظر
________________
![]() |
| Ghazal by Rashid Fazli |

No comments:
Post a Comment