Monday, 31 December 2012

نیا سال

سالہا سال سے ہم نئے سال میں
آتے جاتے رہے،
دُکھ اٹل ہے اور ہنسنا بھی اک رسم ہے
آج پھر ہم ہنسے اپنے زخموں پھ
جن کو کہ جھیلے ہوئے
سال کے سال بیتے
آج پھر ہم ہنسے،
اپنے آئندہ زخموں کی آمد یقینی ہوئی
بہتری کی تمنا کی کلیاں کِھلیں
دل سمجھنے لگا دُکھ کے یہ دن تو شاید گئے
پھر بھی ہمارا یہ "شاید"
ہر نئے سال کی ایک تنہا علامت رہا
بے یقینی کی ساری جہت آج روشن ہوئی
کل بھی روشن تھی لیکن کِسے یاد تھی
_____________

Poetry by Rashid Fazli
Naya Saal : Poetry by Rashid Fazli

No comments:

Post a Comment