Friday, 23 November 2012

غزل : دل میں آیا تو، تناننا ہایاہو (نئی ایجاد)

غزل (نئی ایجاد)
(اس غزل میں آدھا مہمل مصرعہ کا استعمال ہوا ہے جو براۓ بیت ہے. باقی پوری غزل ڈیڑھ مصرعے کی ہے.)

دل میں آیا تو، تناننا ہایاہو
بکھری اک خوشبو تناننا ہایاہو
رقص کے موسم میں جھومیں دل کے ساتھ
آنکھیں اور ابرو، تناننا ہایاہو
باہوں کی ڈالی، سونی اور خالی
آج اس میں تو تناننا ہایاہو
ہجر کے موسم میں پیار کی نظروں سے
آکے چھولے تو تناننا ہایاہو
یاد نہیں کچھ بھی ڈوب گیا دل بھی
حسن ترا جادو تناننا ہایاہو
پچھلے موسم کی یادیں کچھ اور تو
کوئل کی کو کو، تناننا ہایاہو
وقت کی قید کہاں ذہنی افق پر تو
دل بھی بے قابو تناننا ہایاہو
اندھیارا ہے دل، اندھیاری ہے رات
ہاتھوں پر جگنو تناننا ہایاہو
چاند سے چہرے پر پھیل گئی آکر
عاشق ہے گیسو تناننا ہایاہو
عشق کے جنگل میں بیٹھے ہیں صیاد
زیر دام آہو تناننا ہایاہو
________________________

Rashid Fazli Poetry
Ghazal by Rashid Fazli

No comments:

Post a Comment