Sunday, 11 November 2012

غزل : ہوا کے رخ پھ رکھا اک دیا ہوں

ہوا کے رخ پھ رکھا اک دیا ہوں
کسی کو راستہ دکھلا رہا ہوں

اگر چہرہ کتابی ہے تو سمجھو
اسی پر میں کہیں لکھا ہوا ہوں

زمیں پیروں تلے کوئی نہیں ہے
جہاں پر آج میں آکر کھڑا ہوں

ضرورت ہے مجھے بھی آسماں کی
میں اپنے لب سے بچھڑی اک دعا ہوں

مرے اعصاب پر چھائی ہے دنیا
کہ رگ رگ میں اسی کو ڈھونڈھتا ہوں

کسی سے رشتہ امید رکھ کر
میں اپنی زندگی سے کھیلتا ہوں

مرا ہر نقش اب دیوار پر ہے
میں اپنے گھر کا کتبہ بن گیا ہوں

نگاہیں سبز ہوتی جا رہی ہیں
لہو میں میں سفیدی دیکھتا ہوں

مجھے بھی ٹوٹنا آخر ہے راشد
کسی کا میں بھی اک عہد وفا ہوں
_________________ 

Rashid Fazli Poetry
Ghazal by Rashid Fazli

No comments:

Post a Comment