وہ ایک چہرہ جو کھو چکا ہوں
اسی کو اک عمر رو چکا ہوں
مجھے اٹھانا ہے سر یہیں سے
میں خود کو صحرا میں بو چکا ہوں
حیات پہنے ہوئے ہے مجھکو
لباس اپنا میں کھو چکا ہوں
نہ چہرہ دیکھو نہ دل میں جھانکو
غبار سارے میں ڈھو چکا ہوں
زبان لفظوں کی کٹ گئی ہے
میں اپنی آواز کھو چکا ہوں
سیاہ بختی میں جانتا ہوں
قلم لہو میں ڈبو چکا ہوں
کسی کی آنکھوں میں جاگتا ہوں
کسی کی پلکوں پھ سو چکا ہوں
میں اس کی رحمت کا منتظر ہوں
میں اپنا دامن بھگو چکا ہوں
خلوص رشتوں میں ڈھونڈتا ہوں
ملول ہونا تھا ہو چکا ہوں
_________________
اسی کو اک عمر رو چکا ہوں
مجھے اٹھانا ہے سر یہیں سے
میں خود کو صحرا میں بو چکا ہوں
حیات پہنے ہوئے ہے مجھکو
لباس اپنا میں کھو چکا ہوں
نہ چہرہ دیکھو نہ دل میں جھانکو
غبار سارے میں ڈھو چکا ہوں
زبان لفظوں کی کٹ گئی ہے
میں اپنی آواز کھو چکا ہوں
سیاہ بختی میں جانتا ہوں
قلم لہو میں ڈبو چکا ہوں
کسی کی آنکھوں میں جاگتا ہوں
کسی کی پلکوں پھ سو چکا ہوں
میں اس کی رحمت کا منتظر ہوں
میں اپنا دامن بھگو چکا ہوں
خلوص رشتوں میں ڈھونڈتا ہوں
ملول ہونا تھا ہو چکا ہوں
_________________
![]() |
| Ghazal by Rashid Fazli |

No comments:
Post a Comment