Saturday, 3 November 2012

غزل : وہ ایک چہرہ جو کھو چکا ہوں

وہ ایک چہرہ جو کھو چکا ہوں
اسی کو اک عمر رو چکا ہوں

مجھے اٹھانا ہے سر یہیں سے
میں خود کو صحرا میں بو چکا ہوں

حیات پہنے ہوئے ہے مجھکو
لباس اپنا میں کھو چکا ہوں   

نہ چہرہ دیکھو نہ دل میں جھانکو
غبار سارے میں ڈھو چکا ہوں

زبان لفظوں کی کٹ گئی ہے
میں اپنی آواز کھو چکا ہوں

سیاہ بختی میں جانتا ہوں
قلم لہو میں ڈبو چکا ہوں

کسی کی آنکھوں میں جاگتا ہوں
کسی کی پلکوں پھ سو چکا ہوں

میں اس کی رحمت کا منتظر ہوں
میں اپنا دامن بھگو چکا ہوں   

خلوص رشتوں میں ڈھونڈتا ہوں
ملول ہونا تھا ہو چکا ہوں

_________________

Rashid Fazli Poetry
Ghazal by Rashid Fazli

No comments:

Post a Comment