Tuesday, 10 July 2018

Ghazal : Pyaar Ek Dauda Nahi Hai Haan Nahi

غزل

پیار اِک سودا نہیں ہے ہاں نہیں
میں نے یوں چاہا نہیں ’ہے‘ہاں نہیں

خودفریبی سے نکلنا ہے محال
تُو مِرا  دھوکا نہیں ہے ہاں نہیں

میں چلا بھی اُس طرف کہ جس طرف
راستہ جاتا نہیں ہے ہاں نہیں

ہر کسی کے ساتھ سایا ہے لگا
کوئ بھی تنہا نہیں ہے ہاں نہیں

ڈالتے ہو وحشتوں کا کیوں عذاب
آنکھ ہے صحرا نہیں ہے ہاں نہیں

چاند کو بے داغ کیسے میں کہوں
آپ کا چہرہ نہیں ہے ہاں نہیں

زندگی میں حسرتوں کے ماسویٰ
میں نے کچھ دیکھا نہیں ہے ہاں نہیں

مُنھ پہ کرتا ہے ستائش جو تری
وہ کبھی تیرا نہیں ہے ہاں نہیں

عشق کا سیلِ رواں ہے اور کیا
آگ ہے، دریا نہیں ہے ہاں نہیں

آنکھ ہے تو دیکھ لو تم کائنات
روشنی پردہ نہیں ہے ہاں نہیں

لگ گیا کِردار پر راشد تو پھر
داغ وہ جاتا نہیں ہے ہاں نہیں

راشد فضلی
_________________________________________

A Ghazal by Rashid Fazli

No comments:

Post a Comment