Monday, 30 April 2018

Ghazal : Yaad Kar Rahe Hain Ham Bhoolne Ki Baat Ko

غزل

یاد کر رہے ہیں ہم بھولنے کی بات کو
ترس گئے ہیں جب سے ہم اس کے التفات کو

ہم کو یقین کیسے ہو عشق کے دوام کا
ابھی تلک شکائتیں ہیں حسنِ بے ثبات کو

جو دن کی تپتی دھوپ میں کبھی نہ یاد آ سکیں
نہ جانے کیوں اُبھرتی ہیں وہ ساری باتیں رات کو

بکھرنا اپنے بس میں تھا سو ٹوٹ کر بکھر گیا
ہوائیں اب سمیٹتی ہیں میری اپنی ذات کو

کوئی بھی کہکشاں نہیں ہے ساحلِ خیال پر
کوئی سمیٹ لے گیا میری تجلّیات کو

یہ زندگی کا دائرہ کتنا بھی کم سہی مگر
اس نے سمیٹ رکھا ہے دنیائے شش جہات کو

خواہش کا زخم تھا کہ بس رِستا رہا تمام عمر
آنکھیں چھپا رہی تھیں اب اپنے تحیرات کو

راشد فضلی
_______________________

Rashid Fazli Urdu Poetry
A Ghazal by Rashid Fazli

No comments:

Post a Comment