![]() |
| Ghazal - Rashid Fazli |
غزل
ہوتے ہیں آج کل ذرا اہلِ وفا بھی کم
ایک دوسرے سے کرتے ہیں اپنا گِلا بھی کم
یوں اپنے اپنے درد میں دونوں اُداس ہیں
رِشتوں میں عاشقی کے ہے رسمِ وفا بھی کم
کِن راستوں پہ لائی ہے آوارگی مُجھے
گھر سے نہ ہو سکا مِرا رِشتہ ذرا بھی کم
دیوانگئ شوق تھی جِس کے لئے مِری
دشتِ جنوں میں آج ہے اُس کی صَدا بھی کم
فُرصت بھی کم مِلی مجھے غیروں کے درد سے
یوں زندگی گزر گئی خود سے مِلا بھی کم
دل کو دُکھاتے رہتے ہیں ہر موڑ پر وہی
ہوتی نہیں ہے جِن سے مُحبّت ذرا بھی کم
ہوتے ہیں آج کل ذرا اہلِ وفا بھی کم
ایک دوسرے سے کرتے ہیں اپنا گِلا بھی کم
یوں اپنے اپنے درد میں دونوں اُداس ہیں
رِشتوں میں عاشقی کے ہے رسمِ وفا بھی کم
کِن راستوں پہ لائی ہے آوارگی مُجھے
گھر سے نہ ہو سکا مِرا رِشتہ ذرا بھی کم
دیوانگئ شوق تھی جِس کے لئے مِری
دشتِ جنوں میں آج ہے اُس کی صَدا بھی کم
فُرصت بھی کم مِلی مجھے غیروں کے درد سے
یوں زندگی گزر گئی خود سے مِلا بھی کم
دل کو دُکھاتے رہتے ہیں ہر موڑ پر وہی
ہوتی نہیں ہے جِن سے مُحبّت ذرا بھی کم
~:~
راشد فضلی
راشد فضلی
______________Find Rashid Fazli on Facebook.______________
ग़ज़ल
होते हैं आज कल ज़रा अहले-वफ़ा भी कम
एक दूसरे से करते हैं अपना गिला भी कम
यूँ अपने अपने दर्द में दोनों उदास हैं
रिश्तों में आशिक़ी के है रस्मे-वफ़ा भी कम
किन रास्तों पे लाई है आवारगी मुझे
घर से न हो सका मेरा रिश्ता ज़रा भी कम
फ़ुरसत भी कम मिली मुझे ग़ैरों के दर्द से
यूँ ज़िन्दगी गुज़र गई ख़ुद से मिला भी कम
दिल को दुखाते रहते हैं हर मोड़ पर वही
होती नहीं है जिनसे मुहब्बत ज़रा भी कम
राशिद फ़ज़ली
![]() |
| A Ghazal by Rashid Fazli |


No comments:
Post a Comment