غزل
سارے رشتے کٹ چکے ہیں اَب کہاں رشتہ، کہو
تم اکیلے ہو اکیلی جان کا قصہ کہو
سامنے آنکھوں کے جو ہو، اس کو سمجھو اَب سراب
جو گزر جائے سرے سے تم اُسے سپنا کہو
خود فریبی بھی مری مجھ کو اکیلا کر گئی
ساتھ سایہ بھی نہ ہو تو پھر کسے اَپنا کہو
آج دیواریں بھی ساری حِس کی پیکر ہو گئیں
رہ رہے ہو تم جہاں اُس گھر کو کیوں تنہا کہو
راہ کے پتھر کو کاٹے گا یقیناً ایک دن
بہہ رہا ہو جو بھی پانی تم اُسے دریا کہو
زندگی کے درد کا یہ راز بھی کھل جائے گا
آئینہ ہو سامنے تو خود کو تم تنہا کہو
یوں تو بے حِس ہو چکا ہے بے حِسوں کو دیکھ کر
کٹ رہا ہو دل ابھی تک تو اُسے ہیرا کہو
راشد فضلی
سارے رشتے کٹ چکے ہیں اَب کہاں رشتہ، کہو
تم اکیلے ہو اکیلی جان کا قصہ کہو
سامنے آنکھوں کے جو ہو، اس کو سمجھو اَب سراب
جو گزر جائے سرے سے تم اُسے سپنا کہو
خود فریبی بھی مری مجھ کو اکیلا کر گئی
ساتھ سایہ بھی نہ ہو تو پھر کسے اَپنا کہو
آج دیواریں بھی ساری حِس کی پیکر ہو گئیں
رہ رہے ہو تم جہاں اُس گھر کو کیوں تنہا کہو
راہ کے پتھر کو کاٹے گا یقیناً ایک دن
بہہ رہا ہو جو بھی پانی تم اُسے دریا کہو
زندگی کے درد کا یہ راز بھی کھل جائے گا
آئینہ ہو سامنے تو خود کو تم تنہا کہو
یوں تو بے حِس ہو چکا ہے بے حِسوں کو دیکھ کر
کٹ رہا ہو دل ابھی تک تو اُسے ہیرا کہو
راشد فضلی
_______________________________
![]() |
| A Ghazal by Rashid Fazli |
______________Find Rashid Fazli on Facebook.______________
![]() |
| A Ghazal by Rashid Fazli |
_______________________________
ग़ज़ल
सारे रिश्ते कट चुके है अब कहाँ रिश्ता, कहो
तुम अकेले हो अकेली जान का क़िस्सा कहो
ख़ुद-फ़रेबी भी मेरी मुझको अकेला कर गई
साथ साया भी न हो तो फिर किसे अपना कहो
राह के पत्थर को काटेगा यक़ीनन् एक दिन
बह रहा हो जो भी पानी तुम उसे दरया कहो
ज़िन्दगी के दर्द का यह राज़ भी खुल जायेगा
आईना हो सामने तो ख़ुद को तुम तन्हा कहो
यूँ तो बे-हिस हो चुका है बे-हिसों को देख कर
कट रहा हो दिल अभी तक तो उसे हीरा कहो
राशिद फ़ज़ली
सारे रिश्ते कट चुके है अब कहाँ रिश्ता, कहो
तुम अकेले हो अकेली जान का क़िस्सा कहो
ख़ुद-फ़रेबी भी मेरी मुझको अकेला कर गई
साथ साया भी न हो तो फिर किसे अपना कहो
राह के पत्थर को काटेगा यक़ीनन् एक दिन
बह रहा हो जो भी पानी तुम उसे दरया कहो
ज़िन्दगी के दर्द का यह राज़ भी खुल जायेगा
आईना हो सामने तो ख़ुद को तुम तन्हा कहो
यूँ तो बे-हिस हो चुका है बे-हिसों को देख कर
कट रहा हो दिल अभी तक तो उसे हीरा कहो
राशिद फ़ज़ली


No comments:
Post a Comment