غزل~:~
دل میں جو کچھ ہے بتاؤں کیسے
تجھکو، تجھ سے ہی چھپاؤں کیسے
وہ یقیں ہو کے گماں لگتا ہے
اُس کو آنکھوں میں بساؤں کیسے
زندگی دردِ مجسم ہے مگر
جیتے جی خود کو بچاؤں کیسے
ہر قدم درد بڑھاتی جائے
ایسی دنیا سے نبھاؤں کیسے
آگ لگنے سے دھواں اُٹھتا ہے
دل کو جلنے سے بچاؤں کیسے
راستے میں جسے کھویا تھا کبھی
اپنے گھر اُس کو بلاؤں کیسے
کتنی یادوں کا پری خانہ ہے
اپنے اِس گھر کو جلاؤں کیسے~:~
تجھکو، تجھ سے ہی چھپاؤں کیسے
وہ یقیں ہو کے گماں لگتا ہے
اُس کو آنکھوں میں بساؤں کیسے
زندگی دردِ مجسم ہے مگر
جیتے جی خود کو بچاؤں کیسے
ہر قدم درد بڑھاتی جائے
ایسی دنیا سے نبھاؤں کیسے
آگ لگنے سے دھواں اُٹھتا ہے
دل کو جلنے سے بچاؤں کیسے
راستے میں جسے کھویا تھا کبھی
اپنے گھر اُس کو بلاؤں کیسے
کتنی یادوں کا پری خانہ ہے
اپنے اِس گھر کو جلاؤں کیسے~:~
راشد فضلی
![]() |
| A Ghazal by Rashid Fazli |
______________Find Rashid Fazli on Facebook.______________
![]() |
| A Ghazal by Rashid Fazli |
ग़ज़ल
~:~
~:~
दिल में जो कुछ है बताऊँ कैसे
तुझको, तुझ से ही छुपाऊँ कैसे
वह यक़ीं होके गुमाँ लगता है
उसको आँखों में बसाऊँ कैसे
हर क़दम दर्द बढ़ाती जाये
ऐसी दुनिया से निभाऊँ कैसे
आग लगने से धुआँ उठता है
दिल को जलने से बचाऊँ कैसे
कितनी यादों का परीख़ाना है
अपने इस घर को जलाऊँ कैसे
~:~
राशिद फ़ज़ली
तुझको, तुझ से ही छुपाऊँ कैसे
वह यक़ीं होके गुमाँ लगता है
उसको आँखों में बसाऊँ कैसे
हर क़दम दर्द बढ़ाती जाये
ऐसी दुनिया से निभाऊँ कैसे
आग लगने से धुआँ उठता है
दिल को जलने से बचाऊँ कैसे
कितनी यादों का परीख़ाना है
अपने इस घर को जलाऊँ कैसे
~:~
राशिद फ़ज़ली


No comments:
Post a Comment