Sunday, 25 September 2016

Tarhi Ghazal : Hazaar Lamhon Ka Ek Lamha Dabaa Ke Aahat Guzar Gya Woh

Rashid Fazli Urdu Poetry
Tarhi Ghazal by Rashid Fazli

طرحی غزل

ہزار لمحوں کا ایک لمحہ دبا کے آہٹ گزر گیا وہ
نئی جہت کا سراغ دے کر فصیلِ جاں پہ بکھر گیا وہ

سنہرے خوابوں کی جستجو میں جو زندگی بھر بھٹک رہا تھا
بس ایک پل میں ہزاروں دامن سنہرے پھولوں سے بھر گیا وہ

دھنک جو پھولی تو تازہ چہرہ کسی کا آنکھوں میں آ سمایا
شفیق رنگوں میں یادیں دے کر نہ جانے کب کا بکھر گیا وہ

سنہرے خوابوں کی آرزوئیں پیاسی آنکھوں کی داستانیں
ہنوز باقی ہیں شب کی خاطر لٹا کے یوں جام گھر گیا وہ

شبوں کا منظر دُھواں دُھواں تھا خیال بھی کچھ رُکا رُکا تھا
جمود آنکھوں کا توڑ ڈالا اِدھر سے آیا اُدھر گیا وہ

خزاں رسیدہ سے زرد پتے کسی کی آہٹ کے منتظر تھے
بہاریں لوٹیں خزاں کی جانب بہار لے کر جدھر گیا وہ

نہیں تھا ممکن کہ اَپنی آنکھوں کے اِن جزیروں میں قید کرتا
طلسمِ ہوش و رُبا تھا شاید گماں کی حد سے گزر گیا وہ

راشد فضلی

No comments:

Post a Comment