غزل
زباں جب خود سے بڑھ کر ہانکتی ہے
تو عزت اس کی مٹی پھانکتی ہے
وہ دیکھو سامنے ہے گھر ہمارا
اداسی کھڑکیوں سے جھانکتی ہے
بنا کر مجھ کو اپنا اک کھلونا
مری قسمت مجھی کو آنکتی ہے
یہ کالی رات کالے گیسوؤں سے
مرے سارے بدن کو ڈھانکتی ہے
عروس فن بصیرت چاہتی ہے
مناظر کھڑکیوں پر ٹانکتی ہے
لبوں پر پیاس کا صحرا بچھائے
محبت مجھ کو کیسا آنکتی ہے
اسی کو شاعری کہتے ہیں راشد
جو زلفوں میں ستارے ٹانکتی ہے
راشد فضلی
___________________________________
زباں جب خود سے بڑھ کر ہانکتی ہے
تو عزت اس کی مٹی پھانکتی ہے
وہ دیکھو سامنے ہے گھر ہمارا
اداسی کھڑکیوں سے جھانکتی ہے
بنا کر مجھ کو اپنا اک کھلونا
مری قسمت مجھی کو آنکتی ہے
یہ کالی رات کالے گیسوؤں سے
مرے سارے بدن کو ڈھانکتی ہے
عروس فن بصیرت چاہتی ہے
مناظر کھڑکیوں پر ٹانکتی ہے
لبوں پر پیاس کا صحرا بچھائے
محبت مجھ کو کیسا آنکتی ہے
اسی کو شاعری کہتے ہیں راشد
جو زلفوں میں ستارے ٹانکتی ہے
راشد فضلی
___________________________________
![]() |
| A Ghazal by Rashid Fazli |

No comments:
Post a Comment