Wednesday, 18 December 2013

غزل : ہر اِک گھر کی ضرورت ہو گئی ہے

غزل

ہر اِک گھر کی ضرورت ہو گئی ہے
یہ دنیا ایک عورت ہو گئی ہے

میں لفظوں کے سفر میں ڈھونڈھتا ہوں
غزل میری ضرورت ہو گئی ہے

ہے اپنی سادگی میں بھی دھنک رنگ
وہ لڑکی خوبصورت ہو گئی ہے

ملی ہے بھیک کی مانند اکثر
مجھے شہرت سے نفرت ہو گئی ہے

مرے گھر میں ہے بوڑھی ایک دادی
جو اب مٹی کی مورت ہو گئی ہے

میں خدّ و خال اپنے بیچتا ہوں
یہی جینے کی صورت ہو گئی ہے

کہاں اب گھر بناؤ گے تم اپنا
دلوں میں تو کدورت ہو گئی ہے

راشدؔ فضلی
________________________

Rashid Fazli Poetry
A Ghazal by Rashid Fazli

No comments:

Post a Comment