Saturday, 25 October 2014

غزل : اک بے وفا پہ آج میں مرتا چلا گیا

غزل

اک بے وفا پہ آج میں مرتا چلا گیا
اُس کو بھی اپنی آنکھ میں بھرتا چلا گیا

تو مجھ کو مہ و سال سے ہی تولتا رہا
میں عمر کی طرح سے گزرتا چلا گیا

تھی سطحِ آب پر ہی مری موجِ زندگی
مثلِ حباب میں کہ بکھرتا چلا گیا

اَے نامراد عشق تجھے کچھ خبر نہیں
میں اس کے ہجر میں بھی سنوارتا چلا گیا

اِن آئینوں میں کون سی صورت میں دیکھتا
آیا جو سامنے وہ گزرتا چلا گیا

دیکھا تھا اُس کے حسن کو حدِّ نگاہ تک
اوجھل ہوا تو اور نکھرتا چلا گیا

اِس دور کی تو ساری ہی قدریں بدل گئیں
مرتا رہا وہ شخص جو کرتا چلا گیا

یہ زندگی بھی کھیل ہے دریا کی موج کا
ڈوبا جو عشق میں وہ اُبھرتا چلا گیا

ہاں سامنے کسی کے جھکایا جو سر کبھی
راشد پہ بوجھ اور وہ دھرتا چلا گیا

راشد فضلی

______________________

Rashid Fazli Poetry
Urdu Ghazal by Rashid Fazli

Tuesday, 7 October 2014

غزل : ہے آج وہ بھی میرے برابر کھڑا ہوا

غزل

ہے آج وہ بھی میرے برابر کھڑا ہوا
رستے میں چھوڑ آئے تھے جس کو پڑا ہوا

چہرے پہ میرے تیری ہی چاہت کا رنگ ہے
لیکن فراق میں تیرے کتنا اُڑا ہوا

دونوں میں فاصلہ بھی ہے لیکن قریب کا
دیوار سے ہے سائے کا رشتہ جڑا ہوا

اس زندگی سے بھاگ کر جاؤں کدھر کو میں
اِک شخص پوچھتا تھا سڑک پر کھڑا ہوا

کیا کم ہے زندگی میں یہ لذت بہشت کی
میں لذتِ گناہ میں پل کر بڑا ہوا

کرنا تھا مجھ کو اُس سے بھی نیکی کا سب حساب
پھینکا تھا جس نے مجھ پہ ٹماٹر سڑا ہوا

رِشتوں میں فرق آ گیا رہنے دو چین سے
مردہ اُکھڑتے ہو کیوں آخر گڑا ہوا

راشد فضلی
_________________

Urdu Poetry by Rashid Fazli
A Ghazal by Rashid Fazli