Thursday, 28 August 2014

غزل : ایک تصویر ہے میری تحریر میں

غزل

ایک تصویر ہے میری تحریر میں
زندگی لگ گئی جس کی تفسیر میں

اَب تو کٹتا ہے بازو نہ میرا بدن
آب باقی نہیں اُس کی شمشیر میں

چھیدتا ہے بدن میرے احساس کا
کوئی جادو نہیں پر ترے تیر میں

ہاتھ آیا نہیں جذبۂ عشق و فن
ساری دنیا گئی اس کی تسخیر میں

کوئی زندہ رہا جاگتی آنکھ میں
کوئی مَر بھی گیا اُس کی تعبیر میں

آج رنگوں میں جذبہ بکھر جائے گا
جان ڈالو نہ تم اُس کی تصویر میں

چاہتے کیوں ہو فن میں وہی اِک جھلک
جو کہ غالب میں تھی اور تھی میر میں

ساری دنیا کا راشد جنم ہو گیا
بات اتنی سی ہے اَپنی تقصیر میں

راشد فضلی
__________________________________________

Rashid Fazli Poetry
A Ghazal by Rashid Fazli

No comments:

Post a Comment