Sunday, 18 May 2014

نظم : جدھر میں ہو کے آیا ہوں

ابھی کس نے کہا مجھ سے کہ تُو بھی اُس طرف کی ہے جدھر سے یہ ہوا آئ
میں اپنے جذبۂ شوقِ محبت کو حسیں رنگوں میں بکھرا دوں
پکڑ اپنی اُنھیں رنگوں کے ہاتھوں میں کہیں رکھ دوں
مگر تُو تو وہ خوشبو ہے جو رنگوں کی حسیں چھلنی سے چَھنتی ہے
میں اپنی ہر نظر کی تابناکی کو مہ و انجم کی کرنیں دے کے بھیجوں بھی
تو تیری اُس جبیں ناز کا بوسہ ملے شاید، نہیں شاید
ہواؤں کے سروں پر میں وہ جذبہ رکھ کے بھیجوں گا
جو تجھ کو میری چاہت کی طرف لے کر کبھی آئے
مگر یہ ڈر بھی مجھ کو ہے کہیں جذبہ میرا مجھ سے مُکر جائے تو کیا ہوگا
میں تجھ کو کھو چکا ہوں گا
تُو خوشبو ہے تو پھولوں میں کہیں جاکر بسیرا کر
ہوا گردِش میں جب ہوگی تو میں خود تجھ کو چوموں گا
ہوا بن کر سمیٹوں گا
کہ تو بھی اُس طرف کی ہے جِدھر میں ہو کے آیا ہوں
حسیں پریوں کی وہ بستی!
جو خوابوں پر ہی سجتی تھی!!

راشد فضلی

_______________________________

Rashid Fazli Poetry
Urdu Nazm by Rashid Fazli

 
Find Rashid Fazli on Facebook :- Rashid Fazli Poetry on Facebook

No comments:

Post a Comment