Friday, 22 November 2013

غزل : زباں جب خود سے بڑھ کر ہانکتی ہے

غزل

زباں جب خود سے بڑھ کر ہانکتی ہے
تو عزت اس کی مٹی پھانکتی ہے

وہ دیکھو سامنے ہے گھر ہمارا
اداسی کھڑکیوں سے جھانکتی ہے

بنا کر مجھ کو اپنا اک کھلونا
مری قسمت مجھی کو آنکتی ہے

یہ کالی رات کالے گیسوؤں سے
مرے سارے بدن کو ڈھانکتی ہے

عروس فن بصیرت چاہتی ہے
مناظر کھڑکیوں پر ٹانکتی ہے

لبوں پر پیاس کا صحرا بچھائے
محبت مجھ کو کیسا آنکتی ہے

اسی کو شاعری کہتے ہیں راشد
جو زلفوں میں ستارے ٹانکتی ہے

راشد فضلی

 ___________________________________

Rashid Fazli Urdu Poetry
A Ghazal by Rashid Fazli

Thursday, 7 November 2013

غزل : میری اپنی بات تھی، وہ تو بے وفا نہ تھا

غزل

میری اپنی بات تھی، وہ تو بے وفا نہ تھا
میں زبان کھولتا اتنا حوصلہ نہ تھا

لفظ لفظ بوسہ بن کے چومتا تھا اس کا نام
جو غزل کی جان تھا پر وہ آشنا نہ تھا

تھا فریب لفظ کا قلب اور زباں کے بیچ
بات ساری اس میں تھی میں نے جو کہا نہ تھا

ہے مزاج سے رشتہ حسن کی حقیقت کا
بے دلی کے عالم میں کوئی دلربا نہ تھا

ٹوٹتے اور توڑتے، پھر سے رشتہ جوڑتے
میرے اس کے درمیاں ایسا کچھ بچا نہ تھا

صاف کورا کاغذ تھا خط نہ تھا جو بھیجا تھا
اس نے پڑھ لیا وہ سب، میں نے جو لکھا نہ تھا

روشنی بھی آنکھ کی چھن گئی ہو جب میاں
اس قدر اندھیرے میں خواب دیکھنا نہ تھا

ریل کی دو پٹریاں ایک میں اور ایک وہ
دور پھر بھی ہم رہے یوں تو فاصلہ نہ تھا

عکس تیرا جانے کیوں آئینے میں آ گیا
میں تھا اس کے سامنے کوئی دوسرا نہ تھا

راشد فضلی
__________________________

Urdu Poetry by Rashid Fazli
A Ghazal by Rashid Fazli