Monday, 7 October 2013

غزل

وہ کیا کچھ نہ تھا جو بتایا گیا
بہت کم تھا جو کچھ دکھایا گیا

مری رات سینے پہ رکھی گئی
اُسے روشنی سے سجایا گیا

جہاں بٹ رہا تھا عذاب سخن
مجھے کیوں وہاں پر بلایا گیا

سمجھ لو کہ لُٹنے کا وقت آ گیا
اگر ہاتھ تم سے ملایا گیا

خودی پہلے اُس کی خریدی گئی
جسے کام پر پھر لگایا گیا

غرض زندگی میں ملا کچھ نہیں
وہی سبز باغ اِک دکھایا گیا

اُسی سواد سے آشنا ہو گئے
کہ سم تم کو ایسا پلایا گیا

یہ راشد اُبھرتا چلا ہی گیا
جِسے ہر قدم پر دبایا گیا


راشد فضلی
________________________________

Rashid Fazli Poetry
A Ghazal by Rashid Fazli

No comments:

Post a Comment