Tuesday, 24 June 2014

غزل : اپنی نظریں جھکائے رکھتی ہے

غزل

اپنی نظریں جھکائے رکھتی ہے
درد سارا چھپائے رکھتی ہے

تیری یادوں کے نرم بستر پر
رات آنکھیں جگائے رکھتی ہے

ایک خوشبو کی ہلکی آہٹ بھی
گھر میں آفت مچائے رکھتی ہے

راکھ ہوکر بھی عشق کی لذّت
شعلہ خود میں دبائے رکھتی ہے

زندگی کی ادھوری خواہش بھی
ربط تجھ سے بنائے رکھتی ہے

بے سبب آس کی کرن دل میں
آرزوئیں جلائے رکھتی ہے

کتنی سادہ مزاج لڑکی ہے
رنگ سارے چھپائے رکھتی ہے

راشد فضلی
_____________________________

Rashid Fazli Urdu Poetry
A Ghazal by Rashid Fazli

Tuesday, 3 June 2014

نظم : کہاں تم رہوگے

نظم : کہاں تم رہوگے

سڑک پر چلو تو تمہیں صرف
پاگل ہی کُتے ملیں گے،
شہر میں دکانوں پہ اشیاء بہت ہیں
خریدار جتنے بھی تم کو ملیں گے
وہ خود بِک چکے ہیں
جو گھر کی طرف اپنے لوٹو، تو پھر
وہ پلگ جیسی نابینا آنکھیں
تمھارے ہی کمرے کی دیوار سے
تمہیں گھور کر دیکھنے سے کبھی نہ تھکیں گی
بتاؤ کہ اب تم کہاں پر رہوگے
یہاں اپنے گھر میں یا باہر؟
ذرا آسماں اپنی کھڑکی سے دیکھو
زمیں کی حدیں ٹوٹتی جا رہی ہیں
سمندر کے پانی پہ چلنے کی کوشش کرو
سڑک پر چلو گے تو تم کو
وہ کتے ملیں گے
جو بے حس زمینوں کی میراث ہیں!

راشد فضلی
______________________________

Rashid Fazli Poetry
Urdu Nazm by Rashid Fazli
 
Find Rashid Fazli on Facebook :- Rashid Fazli Poetry on Facebook