غزل
جسے میں اُٹھا ہوں اُجالنے
اُسے ردْ کیا ہے خیال نے
مجھے خود اُسی نے گرا دیا
میں گیا تھا جس کو سنبھالنے
مری زندگی کو پکا دیا
مرے اندرونی اُبال نے
مری ہر خوشی کو دبا دیا
کسی دل گرفتہ خیال نے
وہ بکھر گیا، مری ذات کو
جو چلا تھا شیشے میں ڈھالنے
مجھے پر لگا کے اُڑا دیا
مرے اپنے ذوقِ کمال نے
جو چھپا تھا دامِ فریب میں
وہ دکھا دیا مرے حال نے
وہی کانٹا مجھ میں چبھا رہا
میں لگا تھا جس کو نکال نے
راشد فضلی
____________________________
Please Click on the Image to Enlarge -
.
.
![]() |
| A Ghazal by Rashid Fazli |
Find Rashid Fazli on Facebook -

No comments:
Post a Comment