Monday, 18 February 2013

غزل : مجرم ہے تمہارا تو سزا کیوں نہیں دیتے

 
مجرم ہے تمہارا تو سزا کیوں نہیں دیتے
اس شخص کو جینے کی دعا کیوں نہیں دیتے
اس پیڑ کے سائے میں بھی کیوں اتنی گھٹن ہے
ہیں سبز یہ پتے تو ہوا کیوں نہیں دیتے
جس خون میں آ جائے سفیدی کی ملاوٹ
اس خون کو آنکھوں سے بہا کیوں نہیں دیتے
آئینے ستاتے ہیں تو چہرے کو نہ دیکھو
آنکھوں میں چمک ہے تو بجھا کیوں نہیں دیتے
اس عرصہء خاموش میں ہم تنہا کھڑے ہیں
ہو درد ہمارا تو صدا کیوں نہیں دیتے
کچھ لوگ جو پیچھے ہیں وہ پنجوں پہ کھڑے ہیں
قد اپنا یہ تھوڑا سا گھٹا کیوں نہیں دیتے
ہے آگ کا یہ کھیل تو پھر سوچنا کیسا
خود اپنا بدن آپ جلا کیوں نہیں دیتے
وہ بات جو پڑھتے رہے آنکھوں میں ہماری
وہ سارے زمانے کو بتا کیوں نہیں دیتے
                                                         راشدؔ فضلی
____________________

Rashid Fazli Poetry
A Ghazal by Rashid Fazli
 

1 comment:

  1. وہ بات جو پڑھتے رہے آنکھوں میں ہماری.... / وہ سارے زمانے کو بتا کیوں نہیں دیتے..
    کیا خوب کہا ہے. ماشاءاللہ. بہت عمدہ.

    ReplyDelete