جنگ ! ایک المیہ
(ایران اور عراق جنگ سے متاثر ہوکر)
ابھی جنگ جاری رہے گی
کہ اپنے لہو میں حرارت وہی ہے
یہ مذہب بھی اپنا وہی ہے
زمیں کی قبا ایک ہے جس پہ دو حصے ایسے بنے ہیں
وہاں تم کھڑے ہو
یہاں میں کھڑا ہوں
ابھی جنگ جاری رہے گی........
کہ بچوں کو اپنے،
سکھایا ہے ہم نے
لہو کی وہ قیمت جو ماں باپ پہلے سے طے کر چکے ہیں
چُکانا پڑیگی،
وہ معصوم بچے جو یہ جانتے تک نہیں ہیں
کہ سرحد پہ دشمن ہمارا، ابھی دودھ کی بوتلیں چھوڑ کر آ گیا ہے
وہ کیوں لڑ رہا ہے،
کسی ایک نے یہ کہا کہ ہمیں تو یہاں
میرے اُسی باپ کی ضد نے لا کر کھڑا کر دیا ہے
جو یہ چاہتا ہے کہ اپنی لحد میں پہنچنے سے پہلے
زمیں کی حدوں کا،
وہ بچوں کی خاطر تعین کرے
تاکہ قبروں پہ اپنے ہی بچوں کے ناموں کی تختی لگے
ابھی جنگ جاری رہے گی........
کہ دو سرحدوں سے پرے کچھ وہ بیٹھے ہوئے گدھ
ایک ہی وقت میں،
ایک ہی جسم کی دونوں آنکھوں کو کھانے کو،
تیار بیٹھے ہوئے ہیں
ابھی جنگ جاری رہے گی........
کہ سرحد کے اس پار بیٹھے ہوئے گدھ
سبھی سو رہے ہیں...... مگر دیکھتے ہیں
انہیں صبح کے ناشتے تک پہنچنے میں اک رات کافاصلہ ہے
ابھی جنگ جاری رہے گی........
راشد فضلی
کہ اپنے لہو میں حرارت وہی ہے
یہ مذہب بھی اپنا وہی ہے
زمیں کی قبا ایک ہے جس پہ دو حصے ایسے بنے ہیں
وہاں تم کھڑے ہو
یہاں میں کھڑا ہوں
ابھی جنگ جاری رہے گی........
کہ بچوں کو اپنے،
سکھایا ہے ہم نے
لہو کی وہ قیمت جو ماں باپ پہلے سے طے کر چکے ہیں
چُکانا پڑیگی،
وہ معصوم بچے جو یہ جانتے تک نہیں ہیں
کہ سرحد پہ دشمن ہمارا، ابھی دودھ کی بوتلیں چھوڑ کر آ گیا ہے
وہ کیوں لڑ رہا ہے،
کسی ایک نے یہ کہا کہ ہمیں تو یہاں
میرے اُسی باپ کی ضد نے لا کر کھڑا کر دیا ہے
جو یہ چاہتا ہے کہ اپنی لحد میں پہنچنے سے پہلے
زمیں کی حدوں کا،
وہ بچوں کی خاطر تعین کرے
تاکہ قبروں پہ اپنے ہی بچوں کے ناموں کی تختی لگے
ابھی جنگ جاری رہے گی........
کہ دو سرحدوں سے پرے کچھ وہ بیٹھے ہوئے گدھ
ایک ہی وقت میں،
ایک ہی جسم کی دونوں آنکھوں کو کھانے کو،
تیار بیٹھے ہوئے ہیں
ابھی جنگ جاری رہے گی........
کہ سرحد کے اس پار بیٹھے ہوئے گدھ
سبھی سو رہے ہیں...... مگر دیکھتے ہیں
انہیں صبح کے ناشتے تک پہنچنے میں اک رات کافاصلہ ہے
ابھی جنگ جاری رہے گی........
راشد فضلی
________________________

